Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

انسانیت کا پیغام بزبانِ شاعری از قلم محمد عامر


 

https://www.facebook.com/Aamirbingulsherali/videos/392961561735965/

انسانیت کا پیغام

انسان بنو انسان بنو 

لاکھوں ہو مگر ایک جان بنو 

عامر کا بھی یہ پیغام سنو 

دل سے اسے صبح و شام سنو


یہ رنگ و نسل یہ عرب و عجم 

یہ فقر و غنا یہ جاہ و حشم

کچھ فضل و فخر کی بات نہیں 

بس نیک بنو ذیشان بنو 

لاکھوں ہو مگر ایک جان بنو 

انسان بنو انسان بنو


یہ ظلم و جبر نا حق یہ قہر 

زخموں کا اثر لفظوں کا زہر

برباد کریگا سب کو ہمیں 

بس چھوڑو ستم انسان بنو 

لاکھوں ہو مگر ایک جان بنو 

انسان بنو انسان بنو


شداد گیا فرعون گیا 

نمرود گیا قارون گیا 

کچھ ساتھ نہ تھا ذلت کے سوا 

ایسے نہ کبھی شاہان بنو 

انسان بنو انسان بنو 

لاکھوں ہو مگر ایک جان بنو


محکوم کا ڈر حاکم کا امر

مظلوم کا خوں ظالم کا جبر

پل بھر میں خدا برعکس کرے 

ہے وقت ابھی انسان بنو 

لاکھوں ہو مگر ایک جان بنو 

انسان بنو انسان بنو 


چوری کی وبا دھوکے کی دکاں 

رشوت کی فضا اور عام زنا

ناکام کرے گا سب کو ہمیں 

مت نفس کے پیروکار بنو

لاکھوں ہو مگر ایک جان بنو 

انسان بنو انسان بنو


پڑھ علم مگر ہو اس پہ عمل 

علم سے ہی اٹھی سب قوم و ملل 

جاہل نہ رہو انسان بنو

 لاکھوں ہو مگر ایک جان بنو 

انسان بنو انسان بنو 


ہو خود پہ یقیں دن رات جتن 

قسمت یہ عبادت اور لگن

انسان بنائیں گے یہ ہمیں

مت شرک کی تم پہچان 

بنو انسان بنو انسان بنو 

لاکھوں ہو مگر ایک جان بنو  


کس بات پہ تو اِتراتا پھرے

جس سے تو بنا قطرے تھے برے 

ہم کچھ بھی نہیں یہ بات ہے سچ

گر تو ہے بڑا تو موت سے بچ

جھلتی نہیں یہ کووڈ کی وبا 

ملتی نہیں جس کی کوئی دوا 

پھر بھی تو خدا کا باغی ہوا 

کیا بھول گیا باغی کی سزا 

پر ہول جہنم کی ہے وہ جگہ

قدرت کی ذرا پہچان کرو

انسان بنو انسان بنو 



یہ کوہ و دمن یہ گنگ و جمن 

یہ ارض و گگن یہ سوس و سمن 

سب تیرے لیے تو پیدا کیے 

یہ آب و ہوا  یہ کھلتے چمن 

سب کس نے یہ تابع تیرے کیے

مت بھولو اسے پہچان کرو

انسان بنو انسان بنو انسان بنو 

لاکھوں ہو مگر ایک جان بنو 


دنیا کے حوادث اور بلا 

یہ رنج و الم درد اور دوا

خوشیوں کی لہر مرض اور شفا 

کچھ نیکی و لغزش اور خطا

ہوتی ہے کیوں پہچان کرو 

انسان بنو انسان بنو 

لاکھوں ہو مگر ایک جان بنو 


موسی کا عصا یوسف کی حیا 

ایوب کا صبر آدم کی دعا 

طاقت ہے یہی ایماں کی سدا 

ایماں سے نہ تم انجان بنو

انسان بنو انسان بنو 

لاکھوں ہو مگر ایک جان بنو 


چڑیوں کی چہک بلبل کی نوا 

پھولوں کی مہک کلیوں کی ادا 

بادل کی گرج پتھر کی کلا 

سینوں کی دھڑک پھیپھڑوں کی ہوا

موتی کی چمک ہیروں کی ضیا 

کچھ بادِ سحر کچھ بادِ صبا

پہچانو یہ ہے کس کی عطا

نا شکرے نہ تم شیطان بنو 

انسان بنو انسان بنو 

 لاکھوں ہو مگر ایک جان بنو 

از: عامر گلشیر 

۷۔اکتوبر   ۲۰۲۰ء

 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے