ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں
ترانہ جامعہ اشرف العلوم نگلہ
یہ جامعہ اشراف العلوم جو علم و ہنر کا مخزن ہے
یہ گلشنِ دینِ احمد ہے تہذیب و ادب کا درپن ہے
یہ اہلِ وفا کا مرکز ہے یہ اہلِ صفا کا مسکن ہے
یہ شمعِ حرم کا پرتو ہے جو شمع یہاں پر روشن ہے
یہ جامعہ اشراف العلوم جو علم و ہنر کا مخزن ہے
یہ گلشنِ دینِ احمد ہے تہذیب و ادب کا درپن ہے
اس شمع کا ہر اک پروانہ شیدائے نبی کہلایا ہے
اس بزمِ جنوں کا ہر غنچہ خورشیدِ مبیں کہلایا ہے
طیبہ کی مئے توحید کا یاں میکش پہ نشہ جو چھایا ہے
میخانۂ اشرف پر یہ سدا گل شیر علی کا سایہ ہے
یہ جامعہ اشراف العلوم جو علم و ہنر کا مخزن ہے
یہ گلشنِ دینِ احمد ہے تہذیب و ادب کا درپن ہے
یہ دینِ نبی کا فوّارہ اخلاص و عمل کا مینارا
یہ شمع یقیں کا پروانہ یہ علم و ادب کا شہ پارہ
یہ اہلِ خرد کی بزمِ جنوں یہ اہلِ صفا کا گہوارہ
غفران یہاں کے مہ پارہ ہر فرد یہاں کا سیّارہ
یہ جامعہ اشراف العلوم جو علم و ہنر کا مخزن ہے
یہ گلشنِ دینِ احمد ہے تہذیب و ادب کا درپن ہے
علامہ رفیق و حامد نے گلشن کی بِنا کا کام کیا
عبّاس نے پھر سینچا یہ چمن پیغامِ خدا کو عام کیا
ساقی نے ہر اک بادہ کش کا لبریز یہاں پر جام کیا
رِندوں نے یہاں کے پھر روشن نگلے کا جہاں میں نام کیا
یہ جامعہ اشراف العلوم جو علم و ہنر کا مخزن ہے
یہ گلشنِ دینِ احمد ہے تہذیب و ادب کا درپن ہے
عامر کی دعا ہے یارب یہ تا حشر ہو اِس پر نظرِ کرم
سیراب کرے گلشن کو سدا طیبہ سے اٹھا جو ابرِ کرم
شاہیں تُو بنا سب ایسے یہاں رکھیں جو ہمیشہ آگےقدم
ہر کوئی ہو اہلِ قلب و نظر شہبازِ قلم شیدائےحرم
از: عامر گلشیر
15۔رجب 1442ھ 28۔ فروری 2012ء اتوار
0 تبصرے