الوداعی ترانہ
اے ششم رابعہ کیا خوب ترا میخانہ
ساقیوں کا ترے رندوں کو پلاکر جانا
صبح پر نور ہے تفسیری شمع سے تیری
انس و جن نوری لپٹتے ہیں شمع سے تیری
خوب ہے شعر و بلاغت سےمعطر ہر دن
مصلح الدیں کا خمِ علم لنڈھاکر جانا
اے ششم رابعہ کیا خوب ترا میخانہ
ساقیوں کا ترے رندوں کو پلاکر جانا
ذہن تفسیری اصولوں سے تھے خالی اپنے
اور عبارات و تراجم تھے گلابی اپنے
یاد آٓئیگا وہ ہنس ہنس کے اصولِ فقہ میں
مفتی عثمانِ غنی کا بھی پڑھاکر جانا
اے ششم رابعہ کیا خوب ترا میخانہ
ساقیوں کا ترے رندوں کو پلاکر جانا
سہل انداز میں وہ جامِ ہدایہ پینا
تجربوں اور نصیحت سے معطر مینا
بس ہمیشہ ہو خدا دل کی چمک کا باعث
شیخ ایوب کا وہ زنگ مٹاکر جانا
اے ششم رابعہ کیا خوب ترا میخانہ
ساقیوں کا ترے رندوں کو پلاکر جانا
نکتے تفسیر کے میکش کو سبو میں دے کر
اور حالات سےمہکے ہوے غنچے دے کر
بجھنے دیگا نہ شمع فہمِ قرآٓں کی دل سے
مفتی مزّمّلِ احمد کا جلا کر جانا
اے ششم رابعہ کیا خوب ترا میخانہ
ساقیوں کا ترے رندوں کو پلاکر جانا
حسنِ اشعار میں غالب کبھی حسّاںؓ دیکھے
اور بلا غت میں تری وائل و سحباں دیکھے
یاد آٓئیگا ہمیں مفتی فہیم احمد کا
مجلسِ شعر کو پر لطف بنا کر جانا
اے ششم رابعہ کیا خوب ترا میخانہ
ساقیوں کا ترے رندوں کو پلاکر جانا
قمریوں نے بڑی حکمت کے ترانے گائے
خوب ڈھونڈا ہے اے عامرؔ نہ ہیولیٰ پائے
مثلِ غزّالی رہا مفتی مزمّل کا جب
میبذی کے وہ معموں کو سکھا کر جانا
اے ششم رابعہ کیا خوب ترا میخانہ
ساقیوں کا ترے رندوں کو پلاکر جانا
کاوش: عامرؔ بن گل شیر علی ۔
متعلم: دارالعلوم دیوبند ۔
درجہ: ششم (رابعہ)
بہ تاریخ: ١٤_رجب المرجب ١٤٤١ھ مطابق ١٠_ مارچ ٢٠٢٠ء منگل ۔
1 تبصرے
ماشاء اللہ بہت ہی عمدہ
جواب دیںحذف کریں