ہندوستان کی حالت پر سوالیہ اشعار از قلم محمد عامر
دمِ مسلم پہ کشتی ِ سیاست تیرتی کیوں ہیں؟
الیکشن پر ہی مسلم ھندو جھگڑے چھیڑتی کیوں ہیں؟
بنایا تھا ترا دستور ھندوستاں نرالا جو
ہوس کی کھوپڑی اس کو ہمیشہ توڑتی کیوں ہیں ؟
محافظ بن کے دکھلاتی ہیں جو قانون کی تیرے
وہی طاقت تیرے آئیں سے آخر کھیلتی کیوں ہیں؟
ہوں مسلم ھندو سکھ عیسائی یا ہم کوئی بھی انساں
ہمارےملک کو کچھ گندی سوچیں توڑتی کیوں ہیں؟
نہ تھی نفرت کسی مذہب سے شاہانِ مسلماں میں
بھلاکر اُن کو نفرت کی زبانیں بولتی کیوں ہیں؟
تو مورِد حضرتِ آدم کا ہے وہ بھی مسلماں تھے
ہمیں پھر گندی ذہنیت یہاں سے بھیجتی کیوں ہیں؟
کبھی سیراب تھی دنیا تیرے سونے کی بارش سے
تجھے اب رکھ کے گِروی یہ حکومت بیچتی کیوں ہیں؟
ہٹاکر ذہن تعلیم و ترقی سے معیشت سے
لڑاکر سب کو مذہب پر تماشہ دیکھتی کیوں ہیں؟
معیشت میں تو لا ثانی تھا اور سونے کی چڑیا تھا
تری حالت ہی اب سب سے بد تر دیکھتی کیوں ہے
نظر آئی نہیں قومیں وطن کو جو بچانے میں
مسلمانوں کی تاریخوں سے آخر کھیلتی کیوں ہیں؟
نشان اور نام سے جن کے تری عظمت چمکتی ہے
اُنہیں کم ظرف طاقت یہ بدلنا سوچتی کیوں ہیں؟
مسلماں ہر گھڑی قرباں وطن کے واسطے عامر
مگر کچھ طاقتیں شک کی نظر سے دیکھتی کیوں ہیں
از قلم : محمد عامر
جنوری ۲۰۲۱ء
0 تبصرے